حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ارجنٹائن کا تاجر گذشتہ تین برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران میں تجارت میں مشغول ہے اور اسی دوران وہ ایران کی تہذیب و ثقافت اور مذہبی و دینی رسومات سے روشناس ہونے کے ساتھ ساتھ دین اسلام سے بھی آشنا ہوا اور پھر اپنے مطالعے اور معلومات میں اضافے کے بعد اس تاجر نے عیسائیت کو چھوڑ کر دین اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
نومسلم ارجنٹائنی تاجرنے بتایا کہ ارجنٹائن کے اسلامی مرکز کے سربراہ کے ساتھ ،جو حال ہی میں مشہد مقدس میں زیارت کے لئے آئےتھے ، میں نے پہلی بار مشہد مقدس کا سفر کیا اور امام رضا علیہ السلام کے روضے کے نورانی گنبد اور خود حرم کی نورانیت کو دیکھ کر میری جو کیفیت ہوئی وہ بیان سے باہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیفیت نے اسلام قبول کرنے کے میرے عزم کو اور زیادہ محکم کردیا۔
فابیان گارسیا نے مزید کہا کہ سعادت و فلاح وکامیابی ہر انسان کی دلی آرزو ہوتی ہے اور اس آسمانی دین سے مشرف ہوکر میں نے اپنی وہ آرزو پوری کرلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کلمہ پڑھتے ہوئے جس معنویت اور روحانیت کا میں نے احساس کیا ، ویسا احساس پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے لیۓ " رضا " نام کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب قرآن ہی میری زندگی کی رہنمائی کرے گا اور تمام مشکلات کو میں اس کتاب سے تمسک اور اللہ پو توکل کے ذریعے دور کروں گا۔
اس معنوی و روحانی تقریب میں آستان قدس رضوی کے ادارہ اسلامی تبلیغات کے نائب سربراہ حجت الاسلام والمسلمین حجت گنابادی نژاد نے اپنی تقریر میں کہا : قرآن کتاب ہدایت اور رسول اسلام (ص) کا معجزہ ہے ۔ انہوں نے امام رضا (ع)کی اس حدیث کی جانب اشارہ کیا : " خدا رحمت کرے اس پر جو ہم اہل بیت کے امر کو زندہ رکھے " ۔ جب سوال کیا گیا کہ کیسے زندہ رکھا جائے تو آپ نے فرمایا : جو بھی چاہتا ہے کہ ہمارے امر کو زندہ رکھے تو بہتر ہوگا کہ ہمارے علوم کو سیکھے ، اسے لوگوں کو سکھائے کیونکہ جب لوگ ہمارے کلام کے حسن سے آشنا ہوں گے تو ہماری پیروی کریں گے"۔ حجت الاسلام گنا بادی نژاد نے اسی حدیث کے حوالے سے کہا کہ اسی بنا پر آستان قدس میں ہماری سب سے اہم ذمہ داری دنیا کے تمام لوگوں اور خاص طورپر لاطینی امریکہ کے لوگوں کو اسلام سے روشناس کرانا ہے۔